1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'امریکہ بھارت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے'، روس

جاوید اختر، نئی دہلی
9 مئی 2024

روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت میں مذہبی آزادیوں کے بارے میں مسلسل "بے بنیاد الزامات" لگا رہا ہے۔ ماسکو کے مطابق واشنگٹن کے ان اقدامات کا مقصد قومی انتخابات کے دوران بھارت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4feyQ
روسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کو بھارت کی قومی ذہنیت اور اس کی تاریخ کی سمجھ نہیں ہے
روسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کو بھارت کی قومی ذہنیت اور اس کی تاریخ کی سمجھ نہیں ہےتصویر: Alexandr Demyanchuk/SPUTNIK/AFP

روس کے سرکاری خبر رساں نیٹ ورک آر ٹی نیوز نے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا کے حوالے سے کہا کہ امریکہ کے ایک وفاقی کمیشن نے بھارت میں مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزیوں پر نئی دہلی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے حال ہی میں جو رپورٹ شائع کی ہے، وہ  بے بنیاد الزامات پر مبنی ہے اور اس کا مقصد بھارت میں جاری قومی انتخابات کے دوران ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

قتل کی سازش کے امریکی الزامات پر وزیر اعظم مودی کا جواب

خالصتان: کیا بھارت نے اپنے سفارت خانوں کو خفیہ میمو بھیجا تھا؟

زخارووا کا کہنا تھا کہ امریکہ کو بھارت کی قومی ذہنیت اور اس کی تاریخ کی سمجھ نہیں ہے اور وہ بھارت میں مذہبی آزادیوں کے بارے میں "بے بنیادالزامات" لگارہا ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اس امریکی رپورٹ کو ایک ملک اور ریاست کے طورپر بھارت کی بے عزتی قرار دیا۔ انہوں نے کہا،"امریکی الزامات کے پیچھے اصل وجہ بھارت کی داخلی سیاست کی صورت حال کو غیر متوازن کرنا اور عام انتخابات کو پیچیدہ بنانا ہے۔"

زخارووا نے مزید کہا کہ واشنگٹن کے اقدامات واضح طورپر بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے پنن کے قتل کی مبینہ سازش میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کے ایک افسرکا نام لیا گیا تھا
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے پنن کے قتل کی مبینہ سازش میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کے ایک افسرکا نام لیا گیا تھاتصویر: Jennifer Gauthier/REUTERS

امریکی رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے؟

روس کا یہ بیان امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی تازہ ترین سالانہ رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس رپورٹ میں مذہبی آزادیوں کی مبینہ خلاف ورزیوں پر بھارت پر تنقید کی گئی ہے اور کمیشن نے امریکی محکمہ خارجہ کو اپنی سفارشات کی تجدید کرتے ہوئے بھارت کو "خاص تشویش کا ملک" قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مودی کی سکھ علیحدگی پسندوں سے نمٹنے کی نئی کوشش

خالصتانی رہنما کے قتل کی سازش: الزامات 'انتہائی سنجیدہ ہیں'، امریکہ

رپورٹ میں ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر "تفریقی" قوم پرست پالیسیوں کو تقویت دینے کا الزام لگایا ہے۔ اس سلسلے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا قانون، غیر ملکی تعاون ریگولیشن قانون، شہریت ترمیمی قانون اور تبدیلی مذہب نیز گائے کے ذبیحہ کے خلاف قوانین کے جانبدارانہ نفاذ کا ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں مذہبی اقلیتوں اور ان کی آواز بلند کرنے والوں کو من مانی حراست اور نگرانی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "مذہبی اقلیتوں کے بارے میں آگاہ کرنے والی نیوز میڈیا اور غیر سرکاری تنظیموں دونوں کو غیرملکی تعاون ریگولیشن قانون کے تحت سخت نگرانی کا نشانہ بنایا گیا۔"

بھارت نے اس رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے رپورٹ کو بھارت میں جاری انتخابات میں "مداخلت" کی کوشش اور ملک کے خلاف "پروپیگنڈہ" قرار دیتے ہوئے امریکی کمیشن کی مذمت کی ہے۔

بھارت کا روس اور مغرب کے ساتھ تعلقات میں توازن کا فن

'خالصتانی رہنما کے قتل کی ناکام سازش میں بھارت ملوث نہیں'

ماسکو نے خالصتانی رہنما گروپتونت سنگھ پنن کے قتل کی ناکام سازش میں ایک بھارتی اہلکار کے ملوث ہونے کے الزامات کو بھی رد کردیا۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا،"ہمارے پاس دستیاب معلومات کے مطابق واشنگٹن نے گرو پتونت سنگھ پنن کے قتل کی کوشش میں بھارتی شہریوں کے ملوث ہونے کا کوئی قابل اعتماد ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔ ثبوت کی عدم موجودگی میں اس موضوع پر قیاس آرائیاں ناقابل قبول ہیں۔"

ماسکو کا یہ بیان واشنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے پنن کے قتل کی مبینہ سازش میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کے ایک افسرکا نام لیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اپنے دشمنوں کے خلاف روس اور سعودی عرب کی طرح ہی اقدامات کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

زخارووا کا کہنا تھا کہ "ملکی اور بین الاقوامی معاملات میں امریکہ سے زیادہ جابرانہ حکومت کا تصور کرنا مشکل ہے۔"

قبل ازیں بھارتی وزارت خارجہ نے بھی واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک "سنگین معاملے"پر "غیر ضروری اور غیر مصدقہ" الزام قرار دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اس رپورٹ کو قیاس آرائی پر مبنی او رغیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "دنیا کے سب سے بڑی انتخابی مشن میں مداخلت کی کوئی بھی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔"